خیبر پختونخوا کے وزیر برائے محنت و افرادی قوت فضل شکورخان کی ہدایات پر ورکرز ویلفیئر بورڈ نے سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری کر دیا۔مالی سال 25-2024 رپورٹ کے مطابق ورکرز ویلفیئر بورڈ کی حج کمیٹی نے قرعہ اندازی کے ذریعے صوبے کی مختلف صنعتوں میں کام کرنے والے 17 خوش نصیب مزدوروں کو مفت حج کرانے کے لئے منتخب کیا ہے جس کی کل لاگت تقریباً 1کروڑ 88 لاکھ روپے ہے جبکہ فی کس تقریباً 11 لاکھ پانچ ہزار روپے خرچہ آئے گا۔ رپورٹ کے مطابق مزدوروں کی میرج گرانٹ میں 341 کیسز کے لئے 13 کروڑ 1لاکھ روپے اور ڈیتھ گرانٹ کے 44کیسز کے لئے3 کروڑ روپے جاری کئے گئے۔ طلباء سکالرشپ کی مد میں صوبے کے مختلف اعلیٰ تعلیمی اداروں سے میڈیکل، انجینئرنگ، بزنس ایڈمنسٹریشن اور دیگر پروگرامز میں تعلیم حاصل کرنے والے 1578 بچوں اور بچیوں کے لئے62 کروڑ 75 لاکھ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ ان میں سے1009 طلباء زیر تعلیم جبکہ 569 طلباء تعلیم مکمل کر چکے ہیں۔اسی طرح نئے داخل ہونے والے تقریبا2314 طلباء کے لئے سکالرشپ صوبائی سکروٹنی کمیٹی کی منظوری کے بعد دی جائیں گی۔رپورٹ کے مطابق صوبے میں ورکرز ویلفیئر بورڈ کے 7میٹرک ٹیک انسٹیٹیوٹس میں سال 25-2024 کے دوران میٹرک کے فنی تعلیم میں 688 طلباء نے داخلہ لیا جن میں سے 622 نے امتحان پاس کیا اور نتیجے کا مجموعی تناسب 90.25 فیصد رہا۔ 8مونو ٹیک انسٹی ٹیوٹس میں 1414طلباء نے ایسوسی ایٹ انجینئرنگ ڈپلومہ میں داخلہ لیاجن میں 1234 پاس ہوئے اورنتیجے کا تناسب 87.24فیصد رہا جبکہ الیکٹرک کے مختصر کورسز میں 2220 طلباء نے داخلہ لیا اور تمام نے امتحان میں کامیابی حاصل کی۔3پولی ٹیک انسٹیٹیوٹس میں کل 4322طلباء نے امتحانات میں حصہ لیاجن میں میں 4076طلباء نے کامیابی حاصل کی اور مجموعی طور پر92.50فیصد نتیجہ رہا۔ ورکرز ویلفیئر بورڈ کے زیر انتظام ورکنگ فالکس گرائمر سکولوں میں سال 25-2024 میں 21587 طلباء نے داخلہ لیا جبکہ سال 26 -2025 میں مزید 300نئے داخلے ہوں گے۔رواں سال ان سکولوں نے بورڈ امتحانات میں بہترین نتائج دیئے۔میٹرک امتحانات میں 1220 طلباء میں سے 1141 پاس ہوئے اور نتیجہ 94فیصد رہا جبکہ انٹرکے امتحانات میں 464طلباء میں سے445 نے کامیابی حاصل کی اورنتیجہ 96فیصد رہا۔رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق ورکرز ویلفیئر بورڈ نے ان سکولوں میں سال 25-2024 ک لئے کتابوں، یونیفارم اور ٹرانسپورٹ کی مد میں تقریباً 19 کروڑ 17 لاکھ روپے جاری کئے
KPK
علم ایک مقدس امانت ہے اور تہذیبوں کی ترقی اور زوال کا انحصار بھی علم پر ہوتا ہے، بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ علم و تحقیق کا حصول نہ صرف ایک بنیادی انسانی فریضہ ہے بلکہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ایک مقدس ذمہ داری بھی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے رحمان میڈیکل انسٹیٹیوٹ حیات آباد کے زیر اہتمام منعقدہ ”انٹرنیشنل کانفرنس برائے ہیلتھ ریسرچ 2025” سے خطاب کے دوران کیا۔ کانفرنس میں ملک بھر سے اسکالرز، طلبہ، ماہرین صحت اور محققین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ یہ سالانہ تقریب صحت کے شعبے میں تحقیق کو فروغ دینے کے لیے منعقد ہوتی ہے۔ اس سال کانفرنس میں پاکستان اور بیرون ملک سے 500 سے زائد تحقیقی مکالمے جمع ہوئے، جبکہ 2000 سے زیادہ رجسٹریشنز اور 55 سے زائدکانفرنس ورکشاپس منعقد ہوئیں۔ کانفرنس ہائبرڈ فارمیٹ میں ہوئی، جس میں روس، افریقہ،برطانیہ اور اٹلی کے معروف مقرررین نے شرکت کی۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے قرآن مجید اور نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں پر علم کے نئے افق تلاش کرنا فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ علم ایک مقدس امانت ہے اور تہذیبوں کی ترقی اور زوال کا انحصار بھی علم پر ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ محققین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ استدلال کے ذریعے کائنات کے پوشیدہ رازوں کی جستجو کریں۔ انہوں نے قرآن کریم میں کائنات کے مسلسل وسعت پذیر ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلسل فکری جستجو انسانیت کی بہتری کے لیے ضروری ہے۔انسانی فکر کی تاریخی ارتقاء کا ذکر کرتے ہوئے بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے تاریخی مادیت (Historical Materialism) اور جدلیاتی عمل (Dialectical Process) جیسے فلسفیانہ نظریات کا حوالہ دیا اور کہا کہ فکری ترقی سوالات اور جوابات کے تسلسل کا نتیجہ ہے۔انہوں نے ترقی پذیر ممالک میں تحقیق اور عملی اطلاق کے درمیان پائے جانے والے خلا پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے طرز حکمرانی کی خامیوں سے تعبیر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ صرف شعبہ صحت تک محدود نہیں بلکہ زندگی کے تمام شعبہ جات کو متاثر کر رہا ہے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے علم کی تجارت کاری (Commercialization) پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مادی مفادات اجتماعی اور اخلاقی ذمہ داریوں پر غالب آنا شروع ہو گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ، ”ہم ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں معاشی مفادات نے اجتماعی ترقی کے جذبے کو پس پشت ڈال دیا ہے۔”علامہ اقبال کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے نئے افکار (افکار تازہ) کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ ترقی یافتہ تہذیبیں ہمیشہ نئے نظریات کی مرہون منت ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن بار بار غور و فکر، تدبر اور تعقل کی دعوت دیتا ہے اور ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے علم و عقل کو انسانیت کی بھلائی کے لیے استعمال کریں۔حکومتی کردار پر بات کرتے ہوئے بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے صحت کے شعبے میں حالیہ اقدامات کا ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ گردے، جگر، بون میرو ٹرانسپلانٹ اور کوکلیئر امپلانٹ جیسے مہنگے علاج اب حکومت کی مالی معاونت سے عام لوگوں کے لیے دستیاب ہوں گے۔کانفرنس میں ملک بھر سے ماہرین اور محققین نے شرکت کی، جس کا مقصد تحقیق اور عملی اطلاق کے درمیان موجود خلاء کو ختم کرنے کے لیے جدید طریقوں پر غور کرنا تھا
محکمہ خوراک خیبرپختونخوا کا رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں گراں فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن مزید تیز
محکمہ خوراک خیبرپختونخوا نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں گراں فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن مزید تیز کر دیاہے۔ گزشتہ روز صوبہ بھر میں بڑے پیمانے پر کارروائیاں کرتے ہوئے 1136 خوراک سے وابستہ کاروباروں کی چیکنگ کی گئی، جس کے دوران قوانین کی خلاف ورزی پر 8 گراں فروشوں کو گرفتار کر کے جیل بھجوا دیا گیا، جبکہ 27 کے خلاف مقدمات درج کر لیے گئے۔ اس کے علاوہ خلاف ورزی کے مرتکب دکانداروں پر مجموعی طور پر 3 لاکھ 47 ہزار روپے کے جرمانے بھی عائد کیے گئے۔ محکمہ خوراک کی جانب سے جاری تفصیلات کیمطابق ایک روزہ انسپکشن کے دوران 196 جنرل اسٹورز، 94 نانبائی، 182 قصاب، 127 مرغی فروش، 157 سبزی فروش، 124 پھل فروش، 77 دودھ فروش، 64 مٹھائی و بیکری، 41 ہوٹل، 28 کباب و تکہ فروش، 14 مچھلی فروش اور 32 پکوڑے فروشوں کے کاروباروں کی جانچ پڑتال کی گئی۔ اس دوران 67 کاروباری مراکز کو چالان بھی جاری کیے گئے۔وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے گران فروشی اور ناقص اشیاء خوردونوش کی فروخت پر سخت کارروائی کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر قصائیوں اور دیگر ضروری اشیاء فروخت کرنے والے کاروباروں کی چیکنگ کی جائے اور قانون توڑنے والوں کو فوری طور پر جیل بھیجا جائے۔
خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی تنظیمیں تحلیل کردی گئیں۔ صوبائی جنرل سیکرٹری علی اصغر کی طرف سے جاری اعلامیے کے مطابق بانی چیئرمین کی ہدایات کے مطابق تنظیمیں تحلیل کی گئی ہیں، جس کا مقصد حکومت اور پارٹی عہدے الگ کرنا ہے۔ صوبائی صدر جنید اکبر خان نے پی ٹی آئی خیبر پختونخوا میں تمام ریجنل صدور اور جنرل سیکریٹریز کے عہدے فوری طور پر ختم کر دیے۔ اعلامیے کے مطابق عمران خان کی ہدایات کے مطابق خیبر پختونخوا میں پارٹی ڈھانچے کی تنظیم نو کو یقینی بنانے کے لیے کہ خیبر پختونخوا حکومت میں ذمہ داریاں سنبھالنے والے افراد کو پارٹی کا کوئی عہدہ نہیں دیا جائے گا۔ تمام کارکنان و عہدیداروں کو پابند بھی کیا گیا ہے کہ وہ حکومت اور پارٹی تنظیم میں بیک وقت عہدے نہ رکھیں۔ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پارٹی کو از سرِ نو ترتیب دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، عہدوں پر نئی تقرریوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔