پاک افغان سرحدی گزرگاہ طورخم بارڈر 12ویں روز بھی بند ہے، جس کی وجہج سے گاڑیاں اور مسافر پھنس کر رہ گئے، سرحدی گزرگاہ پر کل سے دونوں ممالک کی فورسز کے درمیان فائر بندی ہو گئی ہے۔ طورخم بارڈر تجارتی سرگرمیوں اور پیدل آمدورفت کے لیے بند ہیں، سرحدی گزرگاہ پر کل سے دونوں ممالک کے فورسز کے درمیان فائر بندی ہوئی ہے، 11 روز قبل پاک افغان فورسز کے درمیان بارڈر پر حالات کشیدہ ہوئے تھے۔ افغان فورسز سرحد کے متنازع حدود میں چیک پوسٹ تعمیر کر رہے تھے، اس دوران پاکستانی فورسز نے افغان فورسز کو اس سے روکا، اس معاملے کے بعد پاکستانی اور افغان فورسز کے درمیان حالات کشیدہ ہوئے تھے۔ اس صورتحال کے دوران سرحدی گزرگاہ پر 2 دن تک دو طرفہ فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا تھا، اس حوالے سے سیکیورٹی زرائع نے بتایا ہے کہ فائرنگ کے تبادلے میں بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا تھا، اس دوران 8 سیکیورٹی اہلکار اور ایک مقامی شہری زخمی ہوئے۔ دوسری جانب سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 3 افغان فورسز کے اہلکار مارے گئے، تجارتی سرگرمیاں بند ہونے سے تاجروں کو بھی کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ یاد رہے پاک افغان سرحدی گزرگاہ طورخم بارڈر 12ویں روز بھی بند ہے، جس کی وجہج سے گاڑیاں اور مسافر پھنس کر رہ گئے، سرحدی گزرگاہ پر کل سے دونوں ممالک کی فورسز کے درمیان فائر بندی ہو گئی ہے۔
kpk citizen
حکومت دارالعلوم حقانیہ پر خودکش دھماکے کے ذمےداروں کے خلاف سخت کارروائی کرے
خیبر پختونخوا کے عوام نے فتنۃ الخوارج دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کردیا۔شہریوں نے دارالعلوم حقانیہ پر خودکش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فتنۃ الخوارج ایک طرف مساجد اور مدرسوں پر حملے کرتے ہیں دوسری جانب جب ان کے خلاف سکیورٹی فورسز کارروائی کرتی ہیں تو مساجد کو پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔عوام کا کہنا ہے کہ ریاست کو اب فتنۃ الخوارج کے خلاف اپنی کارروائیاں مزید تیز کرے کیوں کہ عوام بشمول علمائے کرام ان کی شر سے محفوظ نہیں رہے۔ خیبرپختونخوا کے عوام خوارج کے خلاف آپریشنز میں ہر قدم پر سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہیں ۔شہریوں نے کہا کہ فتنۃ الخوارج عورتوں اور بچوں کو ڈھال بناتے ہیں ۔ ان کا مقصد پاکستان کے بچوں اور نوجوانوں کو علم سے محروم رکھنا ہے کیوں کہ یہ کبھی اسکولوں پر حملے کرتے تو کبھی مدراس اور مساجد پر حملے کرتے ہیں- فتنۃ الخوارج مساجد کا تقدس پامال کرنے والے ہیں، جنہوں نے مساجد کو دہشت گردی کے مراکز میں بدل دیا ہے۔عوام کا کہنا ہے کہ فتنۃ الخوارج کبھی مسجد میں دھماکا کرتے ہیں، کبھی بازار میں، جہاں معصوم بچے، بزرگ اور خواتین شہید ہو رہے ہیں۔ فتنۃ الخوارج کی روک تھام ضروری ہے، تاکہ پاکستان ایک پرامن ملک بن سکے۔ دارالعلوم حقانیہ پر دہشت گردی کرنا انتہائی افسوس ناک ہے، جس میں علما شہید ہوئے، جو ملک کا قیمتی سرمایہ تھے۔عوام نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔