خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی کی صدارت میں صوبہ کے سرکاری کالجز میں بی ایس پروگرام میں زیرتعلیم اور فارغ التحصیل سٹوڈنٹس کو انٹرن شپ کیزیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے کے حوالے سے جمعرات کے روزمحکمہ اعلیٰ تعلیم کے کمیٹی روم میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں سپیشل سیکرٹری اعلیٰ تعلیم، ایڈیشنل سیکرٹریز، ڈائریکٹر کالجز سمیت محکمہ اعلیٰ تعلیم اور محکمہ امور نوجوانان کے متعلقہ افسران نیشرکت کی۔ اجلاس میں محکمہ اعلیٰ تعلیم کے ایڈیشنل ڈائریکٹر کالجز نے طلباء کے لیے انٹرن شب پروگرام کے مختلف مواقع پیدا کرنے سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایاگیا کہ پشاور، مردان اور ہزارہ میں مختلف انڈسٹریز کے مالکان، سرکاری اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ کالجز کے سٹوڈنٹس کے لیے انٹرن شپ کے مواقع پیدا کرنے کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔ اس سلسلے میں باقی اضلاع کے بھی دورے کیے جارہے ہیں اور بہت جلد دیگر اضلاع میں اس مشن کو مکمل کیا جائے گا۔ کالجز میں پڑھانے والے مختلف مضامین کی لسٹیں تیار کی ہیں جن پر انڈسٹریلسٹس اور دیگر اداروں کے ساتھ بیٹھ کر تفصیلی ملاقاتیں ہورہی ہیں اورسٹوڈنٹس کو انٹرن شپ کے مواقع میسر کروانے کیلیے ان سٹیک ہولڈرز کو آمادہ کیا جا رہا ہے۔ صوبائی وزیر نے انٹرن شپ کے مواقع پیدا کرنے کیلییمحکمہ اعلیٰ تعلیم کے مشن کو سراہا اور ہدایت جاری کی کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی پالیسی کے مطابق سٹوڈنٹس کیلیے لازمی انٹرن شپ کو یقینی بنانے کیلیے عملی اقدامات اٹھائے جائیں انہوں نے یہ بھی ہدایت جاری کی کہ ضم قبائلی اضلاع اور بندوبستی اضلاع کے سٹوڈنٹس کے لیے انٹرن شپ کے مواقع پیدا کرنے کیلیے محکمہ اعلیٰ تعلیم اور محکمہ امور نوجوانان کے مابین معاہدہ کیا جائے جبکہ آرٹیفیشل اینٹیلیجنس اور ایمرجنگ ٹیکنالوجی ڈسپلن میں انٹرن شپ کے مواقعے پیدا کرنے کیلیے محکمہ اعلیٰ تعلیم، امورنوجوانان اور یونیورسٹی آف انجینئرنگ ٹیکنالوجی کے مابین معاہدہ کیا جائے۔ اجلاس میں انٹرن شپ سے متعلق دیگر اہم امور بھی زیر غور لائے گئے۔ صوبائی وزیر کا کہناتھا کہ زیر تعلیم اور تعلیم مکمل کرنے والے سٹوڈنٹس کو انٹرن شپ کے مواقع ملنے سے ان کو نہ صرف معاوضہ ملیگا بلکہ طلبا کے پاس سکلز اور ہنر بھی آئیں گے۔ جو کہ طلبا کی عملی زندگی میں کافی مددگار ثابت ہوں گے۔
mina khan
محکمہ اعلیٰ تعلیم میں تمام فیصلے انصاف، میرٹ اور شفافیت کی بنیاد پر ہونگے،میناخان آفریدی
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور کے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ یونیورسٹی کے مختلف فیکلٹی کے بھرتی کے لئے حالیہ دنوں ہونیوالے اشتہار کو کینسل کرکے قواعدوضوابط کے مطابق دوبارہ نیڈ اسسمنٹ کرکے نظر ثانی کیلیے محکمہ اعلیٰ تعلیم کو بیھجوائیں صوبائی وزیر نے یہ ہدایات پیر کے روز محکمہ اعلیٰ تعلیم کے کمیٹی روم میں منعقد ہونے والے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کئے۔ اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری اعلیٰ تعلیم، یوینورسٹی کے رجسٹرار سمیت دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں صوبائی وزیر کو اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے ٹیحرز سٹوڈنٹس ریشو کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ اعلیٰ تعلیم میں تمام فیصلے انصاف، میرٹ اور شفافیت کی بنیاد پر ہونگے کسی کے ساتھ کوئی ناانصافی اور ذیادتی نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جامعات پر بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے ہم ان مضامین پر فوکس کررہے ہیں جن کو مارکیٹ کی ضرورت ہے دور جدید کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں وقت کے ساتھ چلنا ہوگا ورنہ ترقی کے اس دور ہم بہت پیحھے رہ جائینگ
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی کی زیرصدارت گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان کی بزنس ماڈلز سے متعلق جائزہ اجلاس اعلیٰ تعلیم کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری اعلیٰ تعلیم جاوید اقبال، یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شکیب اللہ، ڈائریکٹر فنانس ارم گل، اکاؤنٹنٹ نثار خان، کامران خان و دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی اجلاس میں صوبائی وزیر کو گومل یونیورسٹی کی ریونیو بڑھانے کے حوالے سے بزنس پلان اور ماڈلز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی بریفنگ میں بتایاگیا کہ یونیورسٹی کا شعبہ ایم بی اے چائنیز سٹوڈنٹس کے لئے آن لائن ڈیسٹنس پروگرام شروع کررہاہے مذکورہ پروگرام کے تحت 4سو چائنیز سٹوڈنٹس کو آن لائن پڑھایاجائیگا جس پر تمام کام مکمل ہے اور صرف ہائیر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد سے این او سی کی ضرورت ہے مزیدبتایاگیا کہ یونیورسٹی کی فیکلٹی آف ہیلتھ سائنسز دو نئے ایم ایس پروگرام بھی شروع کررہاہے اس کے علاوہ یونیورسٹی لیبارٹریاں دوسرے تعلیمی اداروں کو رینٹ پر آفر کرتی ہے یونیورسٹی کی سولرائزیشن پر 50فیصد کام ہوا ہے اور باقی بھی بہت جلد مکمل کیا جائیگا اجلاس میں یہ تجویز بھی زیرغور لایاگیا کہ اگر ڈی آئی خان کی بی آر ٹی بسوں کو یونیورسٹی کے ساتھ لنک کیا جائے تو اس سے ایک طرف یونیورسٹی کو ٹرانسپورٹ کی مد میں کافی بچت ہوگی جبکہ طلبہ کو بھی ٹرانسپورٹ کی سہولت میسر ہوگی بریفنگ میں بتایاگیاکہ ان اقدامات سے یونیورسٹی کی ریونیو بڑھانے میں اہم کردار ادا ہوگا صوبائی وزیر نے یونیورسٹی کی بزنس ماڈلز کو سراہا اور ہدایت جاری کی کہ بزنس ماڈلز اور پلان پر مذید ہوم ورک کرکے اگلے جائزہ اجلاس میں پیش کیا جائیں انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت جامعات کو مالی طور پر مستحکم بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھارہی ہے اور جون تک موجودہ مالی بحران کی شکار یونیورسٹیاں مستحکم ہوجائیں گی