مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ بجلی ٹیرف ریلیف صرف تین ماہ کے لیے دیا گیا ہے جب کہ اس میں لائف لائن صارفین کے لیے کچھ بھی فائدہ نہیں ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے بجلی ٹیرف میں ریلیف سے متعلق اعلان پر کڑیت نقید کرتے ہوئے مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کا پیش کردہ عارضی پیکیج دراصل پی ٹی آئی حکومت کے سرمائی پیکیج کی نقل ہے، مگر اس سے نہ صنعت، نہ زراعت اور نہ ہی عوام کو کوئی حقیقی فائدہ ملنے والا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں دیا گیا سرمائی پیکیج اس عارضی اسکیم کے مقابلے میں کہیں زیادہ منافع بخش تھا۔ وزیراعظم کا پیش کردہ ٹیرف صرف 10 روپے پیٹرولیم لیوی اور سہ ماہی فیول ایڈجسٹمنٹ پر مبنی ہے، جس میں آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والی بات چیت کی شرائط کا حصہ برائے نام ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر یہ واقعی ریلیف ہے تو پھر عوام نے سردیوں میں بجلی کا استعمال کیوں کم رکھا؟ کیا اس نئے پیکیج سے کھپت بڑھے گی؟ مشیر خزانہ نے شہباز شریف کی جانب سے 1.9 روپے فی یونٹ منفی کوارٹر ٹیرف ایڈجسٹمنٹ پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا اور کہا کہ یہ منطق ناقابل فہم ہے، بالکل اسی طرح جیسے پیٹرولیم لیوی کریڈٹ لینے کی منطق سمجھ سے باہر ہے۔ مزمل اسلم کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کا ریلیف صرف اپریل سے جون تک محدود ہے اور اس میں لائف لائن صارفین کو شامل ہی نہیں کیا گیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ 1994 اور 2002 کے آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی کے بعد بھی صارفین کو محض 1.24 روپے فی یونٹ کا فائدہ دیا جا رہا ہے، جب کہ 2015 میں نواز شریف حکومت کی پالیسی آج کے بحران کی بنیادی وجہ بنی ہوئی ہے، جس پر اب تک کوئی بات چیت نہیں ہو سکی۔ مزمل اسلم نے زور دے کر کہا کہ درستگی ضروری ہے کیونکہ 7.5 آئی پی پیز سے مذاکرات کے باوجود کوئی حقیقی ریلیف نہیں ملا، بلکہ حکومت کا ریلیف پیکیج پیٹرولیم لیوی، منفی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور سیلز ٹیکس کے بوجھ سے جڑا ہوا ہے، جو عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔
Muzammil Aslam
حکومت کا معاشی استحکام کا دعویٰ حقیقت کے برعکس ہے،مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے حکومت کے معیشت استحکام بیانیے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے حکومتی معاشی استحکام کے بیانیے کو مسترد کر دیا ہے اور پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ مزمل اسلم نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے افراط زر کے اعدادوشمار 2 فیصد سے کم ہونے کے باوجود پالیسی ریٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی جو ظاہر کرتا ہے کہ حکومت کا معاشی استحکام کا دعویٰ حقیقت کے برعکس ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک نے خود اعتراف کیا ہے کہ زیادہ درآمدات اور کمزور مالیاتی آمد کی وجہ سے بیرونی خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق کمزور مالیاتی آمد اور بڑھتی ہوئی درآمدات کے باعث بیرونی کھاتے پر دباؤ کا سامنا ہے۔
پی ڈی ایم اور شھباز شریف حکومت کے اقتدار میں ملک سے 20 لاکھ لوگ ہجرت کر چکے ،مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم
مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ ادارہ شماریات کے مطابق جنوری 2025 میں صرف 63,000 لوگ نوکری کے لئے ملک سے باہر گئے ہیں اس رن ریٹ سے سالانہ 750,000 لوگ نوکری کے حصول کے لئے ملک سے ہجرت کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے اپنے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کیا۔ مزمل اسلم نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزراء شرمندہ ہونے کی بجائے ملک میں بیروزگاری اور کاروبار ختم ہونے کی مبارکباد دیتے تھکتے نہیں ہیں جبکہ پی ڈی ایم اور شھباز شریف حکومت کے اقتدار میں ملک سے 20 لاکھ لوگ ہجرت کر چکے ہیں۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ پاکستانی تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت ہے اور اندازہ کے مطابق اگر یہی 20 لاکھ لوگ 75,000 روپے ماہانہ گھر ب بھیجتے ہیں تو سالانہ 6.5 ارب ڈالر آرہے ہیں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ ان ترسیلات میں اضافہ ملک کی ترقی نہیں پستی کی نشاندھی ہے اور اندازہ لگائیں ملک کے 20 لاکھ پڑھے لکھے ٹرینڈ لوگ ملک چھوڑ چکے ہیں اب کیا خاک ترقی ہوگی۔ مزمل اسلم نے کہا کہ ریکارڈ کے لئے پاکستان کی شرح نموع کی اوسط تین سالوں کی 1.5 فیصد بھی نہیں جبکہ پاکستان کی آبادی میں صرف 2.5 فیصد سے اضافہ ہو رہا ہے