صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو کی خصوصی ہدایات پرخیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی نے رمضان المبارک کے دوران غیر معیاری اور مضر صحت خوراک کی فروخت کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھتے ہوئے گزشتہ روز مردان، چارسدہ،خیبر اور سوات میں کارروائیوں کے دوران غیر معیاری جوس، چائنہ سالٹ، مس برانڈڈ مصالحہ جات ضبط جبکہ بیکری یونٹس اور گودام سیل کر دیے گئے۔ترجمان فوڈ اتھارٹی فوڈ اتھارٹی نے تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا فوڈ سیفٹی ٹیموں نے چارسدہ، خیبر، سوات اور مردان میں متعدد کارروائیاں کیں۔ فوڈ سیفٹی ٹیم نے چارسدہ کے رجڑ بازار میں ضلعی انتظامیہ کے ہمراہ کارروائی کرتے ہوئے ناقص صفائی پر تین بیکری یونٹس کو سیل کر دیا گیا۔اسی طرح مردان میں فوڈ انسپکشن ٹیم نے خفیہ اطلاع ملنے پر جوس بنانے والے ایک یونٹ پر چھاپہ مارا، جہاں 650 لیٹر غیر معیاری جوس برآمد ہونے پر موقع پر تلف کیا گیا جبکہ 550 لیٹر پیک شدہ جوس ضبط کر کے یونٹ سیل کر دیا گیا۔ اسی شہر میں کارروائی کرتے ہوئے 15 کلو چائنہ سالٹ بھی برآمد کر لیا گیا۔مزید تفصیلات کے مطابق سوات ٹیم نے بھی ایئرپورٹ روڈ پرکارروائی کے دوران ایک گودام سے 900 کلو گرام سے زائد مس لیبل مصالحہ جات ضبط کیے، جبکہ گودام کو سیل کر دیا گیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ضلع خیبر میں بھی فوڈ سیفٹی ٹیم نے ضلع انتظامیہ کیساتھ مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے باڑہ بازار میں گھی ملز کے معائنے کیے اور ایک گودام سے مس لیبل گھی پکڑ کر گودام کو سربمہر کر دیا گیا۔ غیر معیاری گوشت کی فروخت پر ایک قصائی کی دکان کو بھی سیل کر دیا گیا مزید تفصیلات کے مطابق مالکان پر بھاری جرمانے عائد کرکے مزید قانونی کارروائی کا بھی آغاز کردیا گیا۔ڈائریکٹر جنرل فوڈ سیفٹی اتھارٹی واصف سعید کا کہنا تھا کہ شہریوں کی صحت کے ساتھ کھلواڑ کسی صورت قابل قبول نہیں۔ وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ ملاوٹ شدہ اور غیر معیاری خوراک فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے اور کسی کو کوئی رعایت نہ دی جائے۔
Strict action
گراں فروشی اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے ،بیرسٹر ڈاکٹر سیف
مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ صوبے میں گراں فروشوں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائیاں تیزی سے جاری ہیں۔اپنے ایک بیان میں بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ تمام اضلاع میں سرکاری نرخنامے اور معیار کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں، یہ کمیٹیاں روزانہ کی بنیاد پر بازاروں کا دورہ کرکے نرخوں اور اشیاء کے معیار کی جانچ کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو روزانہ کی بنیاد پر اس حوالے سے رپورٹ پیش کی جا رہی ہے۔مشیر اطلاعات نے کہا کہ گراں فروشی اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے اور اس حوالے سے نرخنامے اور معیار کو یقینی بنانے کے لیے محکمہ خوراک میں ایک شکایات سیل بھی قائم کر دیا گیا ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ شہری کسی بھی شکایت کے اندراج کے لیے ٹول فری نمبر 0800-37432یا واٹس ایپ نمبر0345-1009348 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوام کو لوٹنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی
حکومت دارالعلوم حقانیہ پر خودکش دھماکے کے ذمےداروں کے خلاف سخت کارروائی کرے
خیبر پختونخوا کے عوام نے فتنۃ الخوارج دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کردیا۔شہریوں نے دارالعلوم حقانیہ پر خودکش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فتنۃ الخوارج ایک طرف مساجد اور مدرسوں پر حملے کرتے ہیں دوسری جانب جب ان کے خلاف سکیورٹی فورسز کارروائی کرتی ہیں تو مساجد کو پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔عوام کا کہنا ہے کہ ریاست کو اب فتنۃ الخوارج کے خلاف اپنی کارروائیاں مزید تیز کرے کیوں کہ عوام بشمول علمائے کرام ان کی شر سے محفوظ نہیں رہے۔ خیبرپختونخوا کے عوام خوارج کے خلاف آپریشنز میں ہر قدم پر سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہیں ۔شہریوں نے کہا کہ فتنۃ الخوارج عورتوں اور بچوں کو ڈھال بناتے ہیں ۔ ان کا مقصد پاکستان کے بچوں اور نوجوانوں کو علم سے محروم رکھنا ہے کیوں کہ یہ کبھی اسکولوں پر حملے کرتے تو کبھی مدراس اور مساجد پر حملے کرتے ہیں- فتنۃ الخوارج مساجد کا تقدس پامال کرنے والے ہیں، جنہوں نے مساجد کو دہشت گردی کے مراکز میں بدل دیا ہے۔عوام کا کہنا ہے کہ فتنۃ الخوارج کبھی مسجد میں دھماکا کرتے ہیں، کبھی بازار میں، جہاں معصوم بچے، بزرگ اور خواتین شہید ہو رہے ہیں۔ فتنۃ الخوارج کی روک تھام ضروری ہے، تاکہ پاکستان ایک پرامن ملک بن سکے۔ دارالعلوم حقانیہ پر دہشت گردی کرنا انتہائی افسوس ناک ہے، جس میں علما شہید ہوئے، جو ملک کا قیمتی سرمایہ تھے۔عوام نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔