مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی غیر موجودگی پر سوالات اٹھا دیے۔بیرسٹر محمد علی سیف نے ایک بیان مین کہا قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بلانے والے بتائیں نواز شریف کیوں نہیں آئے؟ کیا نواز شریف کی اجلاس میں غیر موجودگی دہشت گردوں کی حمایت ہے؟مشیر اطلاعات کے پی حکومت کا کہنا تھا پی ٹی آئی دہشت گردی کے خلاف قوم کے اتحاد اور احساسات کی حقیقی ترجمان ہے لیکن حکومت نے پی ٹی آئی لیڈرز کو جیل میں قید کرکےحکومت نے قومی اتفاق رائے کو خود ناکام بنایا۔ان کا کہنا تھا پی ٹی آئی دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دینے والے بہادروں کے ساتھ کھڑی ہے لیکن حکمرانوں کے جذبات اور الفاظ کی تکرار دہشت گردی کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ کسی نئے آپریشن سے پہلے قومی اتحاد کی طاقت کا ہونا اولین شرط ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس قومی اسمبلی میں ہوا تھا جس میں عسکری حکام نے ملکی سلامتی اور سکیورٹی صورتحال پر سیاسی جماعتوں کو بریفنگ دی تھی۔پاکستان تحریک انصاف نے پہلے قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کرنے کا کہا پھر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا مطالبہ کیا اور پھر اجلاس میں شرکت کے لیے عمران خان کی پیرول پر رہائی کی شرط عائد کر دی۔
terrorism
ترجمان پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا براہ راست تعلق افغانستان سے ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مشیر اطلاعات و ترجمان کے پی حکومت بیرسٹر سیف نے کہا کہ پشتو کی کہاوت ہے، چھلنی لوٹے سے کہتی ہے کہ تم میں دو سوراخ ہیں۔ بلاوجہ بھٹو پہلے اپنے سوراخ گن لیں، پھر دوسروں میں تلاش کریں۔ پہلے اپنا قبلہ درست کریں پھر دوسروں پر تنقید کریں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے، جہاں کل ایک پوری ٹرین کو دہشت گردوں نے یرغمال بنا لیا۔ کیا بلوچستان کے حالات کی ذمے داری بھی علی امین گنڈا پور پر ڈالیں گے؟۔ سندھ کو کچے کے ڈاکوؤں نے یرغمال بنایا ہوا ہے۔ بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ سندھ کے حکمران خود کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں۔ کراچی میں رہزنی اور ڈکیتی معمول بن چکی ہے۔ دہشت گردی ایک صوبے کا نہیں بلکہ قومی مسئلہ ہے، مگر وفاق اس حوالے سے کچھ نہیں کر رہا۔ صوبائی مشیر نے کہا کہ بلاول بھٹو وزیر خارجہ رہے، پوری دنیا کا دورہ کیا، مگر افغانستان جانا گوارا نہیں کیا۔ دہشت گردی کا براہ راست تعلق افغانستان سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں ضم شدہ اضلاع کا پورا حصہ نہیں دیا جا رہا۔
خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن صوبے کا کردار ادا کر رہا ہے، مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف
خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے افغانستان سے بات چیت کرنا ناگزیر ہے، وفاق نہ خود افغانستان سے بات کر رہا ہے اور نہ ہمیں بات کرنے دے رہا ہے۔ اپنے بیان میں بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کر رہی ہے، افغانستان سے بات چیت کے لیے طے شدہ نکات (ٹی او آرز) وفاق نے سرد خانے میں ڈال دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاق خیبر پختونخوا کے ساتھ مل کر اس آگ کو پورے ملک تک پھیلنے سے روکے اور دور بیٹھ کر تماشہ دیکھنے کے بجائے دہشت گردی کے خلاف ٹھوس حکمت عملی بنائے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن صوبے کا کردار ادا کر رہا ہے، دہشت گردی صرف خیبر پختونخوا کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے ملک کا چیلنج ہے، بیرسٹر ڈاکٹر سیف انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ایک قومی مسئلہ ہے جس کے حل کے لیے قومی یکجہتی ضروری ہے۔ وزارت خارجہ اور داخلہ خواب غفلت سے بیدار ہو کر اندرونی و بیرونی سطح پر دہشت گردی روکنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔ مشیر اطلاعات کے پی کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے عوام اور سیکیورٹی فورسز اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔